تمام وزیر میدان میں تیر اندازی Ú©ÛŒ مشق کر رÛÛ’ تھے ۔سلطان غیاث الدین بھی ان Ú©Û’ ساتھ شریک تھا Û” اچانک سلطان کا Ù†Ø´Ø§Ù†Û Ø®Ø·Ø§ Ûوگیااور ÙˆÛ ØªÛŒØ± ایک Ø¨ÛŒÙˆÛ Ø¹ÙˆØ±Øª Ú©Û’ بچے Ú©Ùˆ جا لگا۔اس سے ÙˆÛ Ù…Ø±Ú¯ÛŒØ§Û” سلطان Ú©Ùˆ Ù¾ØªÛ Ù†Û Ú†Ù„ سکا۔ ÙˆÛ Ø¹ÙˆØ±Øª قاضی سلطان Ú©ÛŒ عدالت میں Ù¾ÛÙ†Ú† گئی Û” قاضی سراج الدین Ù…Û’ عورت Ú©ÛŒ Ø·Ø±Ù Ù…ØªÙˆØ¬Û Ûوئے اور پوچھا: '' کیا بات ÛÛ’ ØŸ تم کیوں رو رÛÛŒ Ûو؟ "
عورت Ù†Û’ روتے Ûوئے سلطان Ú©Û’ خلا٠شکایت لکھوائی '' سلطان Ú©Û’ تیر سے Ù…ÛŒØ±Ø§Ø¨Ú†Û Ûلاک Ûوگیا ÛÛ’ ''
قاضی سراج الدین Ù†Û’ عورت Ú©ÛŒ بات پوری ØªÙˆØ¬Û Ø³Û’ سنی اور پھر اسی وقت سلطان Ú©Û’ نام خط لکھا: '' آپ Ú©Û’ خلا٠شکایت آئی ÛÛ’Û” Ùوراً عدالت میں Ø+اضر ÛÙˆ جائیں اور اپنے خلا٠آنے والی شکایت کا جواب دیں ''
پھر ÛŒÛ Ø+Ú©Ù… عدالت Ú©Û’ ایک پیادے Ú©Ùˆ دے کر Ûدایت Ú©ÛŒ: '' ÛŒÛ Ø+Ú©Ù… Ù†Ø§Ù…Û Ùوراً سلطان Ú©Û’ پاس Ù„Û’ جاؤ " پیادے Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ø+Ú©Ù… دے کر قاضی سراج الدین Ù†Û’ ایک کَوڑا نکالا اور اپنی گدی Ú©Û’ نیچے چھپا دیا۔
Ù¾ÛŒØ§Ø¯Û Ø¬Ø¨ سلطان Ú©Û’ Ù…Ø+Ù„ میں Ù¾Ûنچا تو اس دیکھا Ú©Û Ø³Ù„Ø·Ø§Ù† Ú©Ùˆ درباریوں Ù†Û’ گھیر رکھا ÛÛ’ اور قاضی کا Ø+Ú©Ù… نامی سلطان تک Ù¾Ûنچانا مشکل ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø¯ÛŒÚ©Ú¾ کر Ù¾ÛŒØ§Ø¯Û Ù†Û’ اونچی آواز میں اذان دینا شروع کر دی۔
بے وقت اذان سن کر سلطان Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا: '' اذان دینے والے Ú©Ùˆ میرے سامنے پیش کرو '' پیادے Ú©Ùˆ سلطان Ú©Û’ سامنے پیش کیا گیا۔
سلطان Ù†Û’ گرج کر پوچھا: '' بے وقت اذان کیوں دے رÛÛ’ تھے ''
'' قاضی سراج الدین Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ عدالت میں طلب کیا ÛÛ’ آپ Ùوراً میرے ساتھ عدالت چلیں '' پیادے Ù†Û’ قاضی صاØ+ب کا Ø+Ú©Ù… Ù†Ø§Ù…Û Ø³Ù„Ø·Ø§Ù† Ú©Ùˆ دیتے Ûوئے Ú©Ûا۔
سلطان Ùوراً اÙٹھا۔ ایک چھوٹی سی تلوار اپنی آستین میں چھپالی Û” پھر پیادے Ú©Û’ ساتھ عدالت Ù¾Ûنچا۔ قاضی صاØ+ب Ù†Û’ بیٹھے بیٹھے مقتول Ú©ÛŒ ماں اور سلطان Ú©Û’ بیان باری باری سنے پھر ÙÛŒØµÙ„Û Ø³Ù†Ø§ÛŒØ§:
'' غلطی سے ÛÙˆ جانے والے قتل Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ سلطان پر Ú©ÙØ§Ø±Û Ø§ÙˆØ± اس Ú©ÛŒ برادری پر خون Ú©ÛŒ دیت آئے Ú¯ÛŒ Û” Ûاں اگر مقتول Ú©ÛŒ ماں مال Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ مقدار پر راضی ÛÙˆ جائے تو اس مال Ú©Û’ بدلے سلطان Ú©Ùˆ چھوڑا جا سکتا ÛÛ’ ''Û”
سلطان Ù†Û’ Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©ÛŒ ماں Ú©Ùˆ بÛت سے مال پر راضی کر لیا پھر قاضی سے Ú©Ûا :
'' میں Ù†Û’ Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©ÛŒ ماں Ú©Ùˆ مال پر راضی کر لیا ÛÛ’ '' قاضی Ù†Û’ عورت سے پوچھا : '' کیا آپ راضی ÛÙˆ گئیں ''
'' جی Ûاں میں راضی ÛÙˆ گئی ÛÙˆÚº '' عورت Ù†Û’ قاضی Ú©Ùˆ جواب دیا Û”
اب قاضی اپنی Ø¬Ú¯Û Ø³Û’ سلطان Ú©ÛŒ تعظیم Ú©Û’ لئے اٹھے اور انھیں اپنی Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø± بٹھایا۔ سلطان Ù†Û’ بغل سے تلوار نکال کر قاضی سراج الدین Ú©Ùˆ دیکھاتے Ûوئے Ú©Ûا:
'' اگر آپ میری ذرا سی بھی رعایت کرتے تو میں اس تلوار سے آپ کی گردن اڑا دیتا''
قاضی Ù†Û’ بھی اپنی گدی Ú©Û’ نیچے سے کَوڑا نکال کر سلطان غیاث الدین Ú©Ùˆ دکھاتے Ûوئے Ú©Ûا:
'' اور اگر آپ شریعت کا Ø+Ú©Ù… ماننے سے ذرا بھی Ûچکچاتے تو میں اس Ú©ÙŽÙˆÚ‘Û’ سے آپ Ú©ÛŒ خبر لیتا۔ بےشک ÛŒÛ ÛÙ… دونوں کا امتØ+ان تھا'' Û”